matloobwarraich@yahoo.com -
001-647-6276783
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contact us
Chairman
Punjab National
Party Pakistan
(PNPP)
Senior Columnist Daily Nawa-e-waqt, Lahore.
Chief Editor Daily Peoples Lahore
Political & Military Analyst, Consultant, Lobbyist, Author, Poet
قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو ’’صدیوں کا بیٹا‘‘
Dated: 05-Jan-2021
آج دنیا بھر میں شہید قائد ذوالفقار علی بھٹو کی 93ویںسالگرہ انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ یقینا آج جیالے جو ابھی تک بچ گئے ہیںان کے لیے 5جنوری کا دن خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔آج کی پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت سے لاکھ اختلافات سہی مگر یہ بات پاکستان کی تاریخ میں لکھ دی گئی ہے کہ حضرت علامہ اقبال نے پاکستان کاخواب دیکھا ،قائداعظم نے اس خواب کو عملی جامہ پہنایا اور پاکستان کی تکمیل مکمل ہوئی۔ مگر اس منتشر قوم کو سیاسی شعور شہید ذوالفقار علی بھٹو نے دیا۔میرا یہ قوی یقین ہے کہ اپنے عہد میں ذوالفقار علی بھٹو جیسا کوئی ہمعصر بھی موجود نہ رہا تھا۔ اقوام عالم اور اقوام متحدہ گواہ ہیں کہ ذوالفقارعلی بھٹو شہیدنے ہر پلیٹ فارم پر پاکستان کی مکمل نمائندگی کی۔ روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ میں میرا کالم پڑھنے والے قارئین اگر بھٹو کے متعلق مزید کچھ جاننے کی جستجو رکھتے ہیں تو بھٹو شہید پر لکھی ہوئی میری کتاب ’’صدیوں کا بیٹا‘‘آن لائن درج ذیل ویب سائیٹ پر پڑھ سکتے ہیں۔matloobwarraich.com 2020ء اپنی تمام تر حشرسامانیوں کے ساتھ رخصت ہوا اس کی کوکھ سے جنم لینے والی وبا کرونا نئے سال 2021ء میں بھی ہمارے ساتھ ہے اور نہ جانے کب تک یہ خود موجود رہے گی اور اس کے خاتمے کے بعد کب تک اس کے اثرات اور آفٹرشاکس برقرار رہتے ہیں۔ اس نے پوری دنیا کی معیشت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ کسادبازاری اور مندی پوری دنیا میں دیکھی جا سکتی ہے۔پاکستان میں بھی معیشت پر کرونا کے بُرے اثرات مرتب ہوئے مگر باقی دنیا کی نسبت پاکستان میں کرونا سے اموات بہت کم ہوئیں اور معیشت بھی کافی حد تک سنبھلی رہی جس کی ایک وجہ پاکستان میں کرپشن کے آگے بندھ باندھا جانا ہے۔گو پاکستان میں کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکا مگرمیگا قسم کی کرپشن جو اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں میں ہوتی تھی اس میں کمی ضرور آئی ہے۔ایک طرف کرونا کے معیشت پر اثرات مرتب ہورہے ہوتے جو اب ہوئے ہیں دوسری طرف لانچوں میں بھاری مقدار اور تعداد میں ڈالر بیرون ملک جاتے رہتے تو کساد بازاری کا کیا عالم ہوتا۔اس بارے میں ذرا سوچیں کہ آج ہماری معیشت کی کیا حالت ہوتی۔ 2020ء میں اے پی ڈی ایم معرض وجود میں آئی جس کی قیادت مسلم لیگ ن کے اصرار پر مولانا فضل الرحمن کو سونپی گئی۔پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے وزیر اعظم سے استعفے کا بڑے زورو شور سے مطالبہ کیا گیااور بات پھر خود استعفے دینے پر آکے لٹک گئی اور آج پی ڈی ایم بہت سے معاملات پر تقسیم ہی نہیں باہم دست وگریباں بھی نظر آتی ہے۔اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا مگر یہ لوگ زرداری صاحب کی سیاست کو سمجھ نہیں سکیں گے۔وہ کیسے سندھ حکومت سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔سونے کا انڈا دینے والی مرغی کو کیسے نوازشریف اور مولانا کی خواہشات پر قربان کردیں۔ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے سینٹ کے الیکشن میں حصہ لینا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بعد میں کرنے کو کہا گیا ہے۔قارئین! یہ لکھ لیجئے کہ زرداری صاحب کی خواہش پر پوری پی ڈی ایم گھٹنے ٹیکے گی اور سینٹ کے انتخابات میں حصہ لے گی بشرطیکہ اُ سوقت تک اس کا وجود برقرار رہا۔ کرونا سے دنیا تبدیل ہو گئی، لوگوں کے مزاج بدل گئے۔ بہت بڑے طبقے کے کاروبار تباہ ہو گئے اور میں سمجھتا ہوں کہ کرونا نے مذاہب کو بھی بُری طرح متاثر کیا ہے۔ اجتماعیت پارہ پارہ ہو گئی۔ اگر یہ سب کچھ کسی سازش کے تحت ہوا تو سازش کرنے والے اپنے مقصد میں پوری طرح کامیاب ہو ئے۔ مساجدویران ہو گئیں، چرچوں میں خاموشیاں چھا گئیں، مندروں سے گھنٹوں کی آوازیں معدوم ہو گئیں۔حج اور عمرہ پر پابندی لگانا پڑی، ایسا صدیوں بعد ہوا ۔ کرسمس پر جو رونقیں ہوتی تھیں وہ رواں سال کہیں نظر نہ آئیں۔ کرسمس سادگی اور نسبتاً خاموشی کے ساتھ گزر گئی۔ گلے ملنا ،ہاتھ ملاناسب کرونا ایس او پیز کی نذر ہو گیا۔ سوشل ڈسٹنس رکھیں یا جان سے جائیں۔ کون زندگی سے ہاتھ دھونا چاہے گا۔ کرونا کی ویکسین آ گئی۔ اچھا ہوا، اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ سائنسدانوں نے اس موذی مرض کی دوا تیار کر لی مگر اس خوش فہمی میں رہنے کی قطعاً ضرورت نہیں کہ دنیا کرونا سے کلی طور پر محفوظ ہو گئی ہے۔ جن امراض کی مجرب دوائیں موجود ہیں کیا لوگ ان امراض سے نہیں مرتے؟ اور ویکسین جو ابھی تک سامنے آئی ہے وہ کرونا سے 100فیصد نجات کی حامل ہے اور نہ ہی ہر مریض کے مزاج کے موافق ہے۔ایس او پیز پر عمل پیرا رہنا ہی ہوگا ورنہ سواری اپنے نقصان کی خود ذمہ دار ہو گی۔ دنیا کو پہلی ڈگر پر آنے کے لیے ایک طویل انتظار کرنا پڑے گا اور یہ انتظار شاید نسلوں تک طول کھینچ لے۔کرونا کی وجہ سے مجھے تو لگتا ہے بڑی بڑی جنگیں ہو سکتی ہیں۔ یورپ اور خلیج میں تو ایسی جنگیں کسی چنگاری کی منتظر ہیں۔ کرونا اگر کسی سازش کے نتیجے میں سامنے لایا گیا تو اس سازش کو کائونٹر کرنے کے لیے کرونا تخلیق کرنے والوں سے زیادہ دانش فہم اور حکمت رکھنے والے لوگوں کی ضرورت ہے۔ کیا ایسے لوگ موجود ہیں اور موجود ہیں تو وہ کیسے ایک پلیٹ فارم پرآ کر اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
Column Name
Search
Select Year
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
Select Month
January
February
March
April
May
June
July
August
September
October
November
December
Search
Next
Home
Back
Main Menu
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contacts
Published Books
Afkar e Sehar
Benazir Bhutto
Edison
Grand Agenda
Jeenay ka Fun
Sadion Ka Beta
Taliban Aur Aalmi Aman
Jalawattan Leader
Mashriq Maghrib Milaap
Pakistan Ki Kharja Policy
Sohar Wardi sey Wardi Tak
The Great Three
20 Dictators of The 20th Century
Hakayat Roomi
Taliban: The Global Threat