matloobwarraich@yahoo.com -
001-647-6276783
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contact us
Chairman
Punjab National
Party Pakistan
(PNPP)
Senior Columnist Daily Nawa-e-waqt, Lahore.
Chief Editor Daily Peoples Lahore
Political & Military Analyst, Consultant, Lobbyist, Author, Poet
کیا ہماری قیادت عربوں سے خائف ہے؟
Dated: 17-Nov-2020
آج سعودی عرب میں امن عامہ کی صورت حال بگڑ رہی ہے چند روز قبل حرم کعبہ سے ٹرک ٹکرا دیا گیا اور اس کے بعد جدہ میں ایک تقریب کے دوران دھماکے میں متعدد فرانسیسی ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے یہ سب اس وقت ہو رہا تھا جب سعودی عرب بھارت سے قریب اور پاکستان سے دور ہو رہا ہے۔ امریکہ سے تو پہلے ہی کافی قربت ہے۔ امریکہ ہی کے ایما پر کچھ عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر رہے ہیں۔ اسرائیل ٹرمپ کے لیے بلو آئی چائلڈ تھا۔ تو اسرائیل کے بارے میں کسی بھی امریکی صدر کی پالیسی منفی نہیں ہو سکتی مگر فرق ضرور ہوتا ہے۔ جوبائیڈن اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو خراب نہیں کریں گے مگر ٹرمپ کی طرح کسی بھی ملک پر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر زور نہیں ڈالیں گے۔ عرب ممالک کے لیے مزید مشکلات اس وقت پیدا ہو سکتی ہیں جب ترکی پر وہ پابندیاں ختم ہو جائیں گی جو خلافت کے خاتمے کے بعد لگائی گئی تھیں۔ صدر طیب اردگان خلافت عثمانیہ کی بحالی کے لیے پرامید ہیں۔ بھارت اور کئی ممالک امریکہ کی خوشامد اور چاپلوسی میں جُتے ہوئے ہیں ان کی مثال ایسی ہی جیسے میر عالم اپنے چودھری کے گن گاتا ہے۔ اس کی کامیابی کے نعرے لگاتا اور ڈھول پیٹتا ہے۔جیت کی صورت میں میر عالم کو حصہ نہیں ملتا بخشیش ملتی ہے۔ نوازشریف لندن میں خاموش بیٹھے تھے اچانک دُم پر کھڑے ہو کر فوج کو للکارنے لگے۔ ان کی طرف سے تاثر دیا گیا کہ سعودی عرب ان کے ساتھ ہے اور نوازشریف ہی کی ایما پر اس نے دو ارب ڈالر واپس مانگے ہیں۔ اگر اس میں کچھ امر واقعہ ہے تو صورت حال بدل رہی ہے، ریورس ہو رہی ہے۔جوبائیڈن 16جنوری کو صدر کا حلف اٹھائیں گے اسی روز نوازشریف صاحب کے سر سے عربوں کی چھتری اُٹھ جائے گی اور میاں نوازشریف کی پاکستان واپسی کا سفر شروع ہو جائے گا۔ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے جنوری میں میاں صاحب کی پاکستان واپسی کی بات پورا حساب کتاب لگا کر کی تھی۔ دو سال قبل بھی سعودی عرب کو اس وقت مشکلات کا سامنا تھا جب سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خشوگی کو ترکی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ سعودی عرب میں ہونے والی کانفرنس کا امریکہ اور اس کے میرعالموں فرانس اور برطانیہ نے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان ٹرمپ کے زوردار طریقے سے منع کرنے کے باوجود سعودی عرب چلے گئے تھے جس پر سعودی عرب پاکستان کا بڑا ممنون ہوا تھا۔ تین ارب ڈالر اور پھر تین سال تک پٹرول کی فراہمی اسی ممنونیت کا نتیجہ تھی۔ سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی مشکلات میں پاکستان ہی اس کے ساتھ کھڑا ہو کر مشکلات کو کم کر سکتا ہے۔ خطے میں ایران، شام اور یمن کے ساتھ ساتھ لبنان اور عراق کی حزب اللہ بھی سعودی عرب کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہیں۔ پاکستان اور سعودی کی قربت یقینی نظر آتی ہے جو پاکستان سے زیادہ سعودی عرب کے مفاد میں ہے تاہم پاکستان کو بھی یقینا فائدہ تو ہوگا۔ پاکستان اور سعودی عرب کو قریب لانے میں تیس سے زائد اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے کمانڈر جنرل راحیل شریف بھی کردار ادا کر رہے ہیں۔ قارئین! ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنی بادشاہت ،سلطنت اورقوم کے لیے بقا کا جُوا کھیلا اور یقینا انہوں نے اپنے آپ کو اس پلڑے میں رکھا جس میں وزن زیادہ تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی ٹائی ٹینک کا بیڑا ڈوب رہا ہے لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ اس سائز اور حجم کے بیڑے ڈوبنے میں وقت لیتے ہیںجب کہ اسی پلڑے میں دنیا کی معاشی طاقت اسرائیل اور بین الاقوامی منڈی میں بھارت ایک منڈی اور مارکیٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔یقینا آج فرضی فرمانروا اور میڈل ایسٹ کے عرب شوائخ نیوورلڈ آرڈر کے تحت اپنے آپ کو مضبوط دھڑے میں متصور کرتے تھے اور بظاہر یہی دھڑا مستقبل میں نیوورلڈ آرڈر کو کنٹرول کرتا ہوا نظر آ رہا تھا۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ انسانوں سے اوپر بھی ایک ذات جو نظام کو کنٹرول کر رہی ہے اور وہ یقینا ہمارا ربّ ہے اور اسی ربّ نے پاکستان کی بھی لاج رکھنی تھی اور قدرت کے اس نیوورلڈ آرڈر کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ جیسی مقبول اور بظاہر ناقابل شکست ہستی کو اتنی شرمناک شکست ہوئی ہے کہ جسے وہ ابھی ذہنی طور پر قبول کرنے کو تیار نہیںاور یہ شکست صرف امریکنوں کی ہی نہیں بلکہ یہ شکست میڈل ایسٹ ،گلف، سعودی عریبیہ، اسرائیل اور بھارت کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔میں کوئی ستارہ شناس یا دست شناس نہیں ہوں لیکن بین الاقوامی امور سے میرا چار دہائیوں سے واسطہ ہے ۔ اور اسی فیلڈ کا طالب علم ہونے کے ناطے میں نے امریکن الیکشن سے پہلے اپنے کالموں میں اس بات کا تجزیہ کیا تھا کہ جوبائیڈن کی جیت اس غیرفطرتی اتحاد کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی۔ گذشتہ روز گلگت بلتستان کے انتخابات میں عوام نے میاں نوازشریف کے بیانیے اور زرداری صاحب کے خوابوں کو مسترد کر دیا ہے اور یہ پاک فوج پر عوام کا اظہار اعتماد ہے اور ایک مضبوط پاکستان کے بقا کے لیے ایک مضبوط فوج اور مضبوط سپہ سالار کا بھرم قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔ پاکستان ایک عالمی طاقت ہے اور عالم میں اسے اپنا وجود اور مفاد برقرار رکھنے کے لیے ایک مضبوط بیانیے اور فوج کی ضرورت ہے۔ اور ہم بائیس کروڑ عوا م نے یونیفارم یا یونیفارم کے بغیر اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے رہنا ہے۔ یقینا ہماری سیاسی قیادت کو بھی عدلیہ اور فوج کو ساتھ لے کر چلنا ہوگاکیونکہ اگلے چند روز میں بین الاقوامی سیاست میں کئی زلزلے اور تبدیلیاں آنے والی ہیں۔ ہمیں عربوں سے خائف ہونے یا ایران اور ترکی کی خوشامد کرنے کی بھی ضرورت نہیں مگر ہمیں پاکستان کی بقا کو ترجیح دینا ہوگی۔
Column Name
Search
Select Year
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
Select Month
January
February
March
April
May
June
July
August
September
October
November
December
Search
Next
Home
Back
Main Menu
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contacts
Published Books
Afkar e Sehar
Benazir Bhutto
Edison
Grand Agenda
Jeenay ka Fun
Sadion Ka Beta
Taliban Aur Aalmi Aman
Jalawattan Leader
Mashriq Maghrib Milaap
Pakistan Ki Kharja Policy
Sohar Wardi sey Wardi Tak
The Great Three
20 Dictators of The 20th Century
Hakayat Roomi
Taliban: The Global Threat