matloobwarraich@yahoo.com -
001-647-6276783
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contact us
Chairman
Punjab National
Party Pakistan
(PNPP)
Senior Columnist Daily Nawa-e-waqt, Lahore.
Chief Editor Daily Peoples Lahore
Political & Military Analyst, Consultant, Lobbyist, Author, Poet
معاشرتی مستقبل سنوارنے میں نوائے وقت کا کردار
Dated: 22-Dec-2020
دیارِ غیر میں آ کر اپنے وطن اور اپنے پیاروں کی یادیں زیادہ ہی آتی ہیں اور ستاتی ہیں۔ بیرون ملک آنے والا ہر فرد اپنے ملک کا سفیر اور ترجمان ہوتا ہے۔ کچھ لوگ سرکاری خرچے پر سفیر اور سفارت خانہ میں تعینات ہوتے ہیںان کی ذمہ داری ہی اپنے ملک کے مفادات کے تحفظ کی ہوتی ہے۔ وہ کتنا تحفظ کرتے ہیں اور اپنے ہم وطنوں کے کتنے مسائل حل کرتے ہیں یہ ایک انفرادی عمل بن کر رہ گیا ہے۔ کچھ تو اپنی ذمہ داری ،ایمانداری اور دیانت سے نبھاتے ہیں کچھ کا کردار وہی کالی بھیڑوں جیسا ہی ہوتا ہے۔ اسی طرح بیرون ممالک آئے بہت سے لوگ اپنے کردار و عمل سے اپنے ملک کے لیے نیک نامی اور کچھ بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ جہاں کینیڈا میں کمیونٹی کے کئی لوگ مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ملک کی نیک نامی کا نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے سبب بنتے ہیں۔ دوسرے مملکت آ کر اس کے قوانین پر عمل بھی اپنے ملک کی نیک نامی کی وجہ ہی بنتا ہے اور کئی اسی طرح جس طرح اپنے ممالک میں لوٹ مار کرتے ہیں۔ ان کی وہی حرکتیں یہاں بھی نظر آتی ہیں، خصوصی طور پر جنوبی ایشیاء سے آئے لوگوں کی۔ بہرحال ہم جہاں پاکستان کی بڑھائی کے لیے جو ممکن ہے اپنے تئیں کر رہے ہیں۔ میں تو الحمد اللہ چالیس سال سے اعلیٰ سطح تک بھی امریکہ سمیت کئی ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کر چکا ہوں جس کا تذکرہ میری کتابوں اور کالموں میں موجود ہے۔ آپ جہاں بھی ہیں پاکستان کے مفادات کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے اندر رہتے ہوئے تو زیادہ احسن طریقے سے ۔ میں خبر دیکھ رہا تھا جس کے مطابق گذشتہ روز چینی قونصلیٹ لاہور کے وفد نے قونصل جنرل مسٹر لانگ ڈنگ بن کی سربراہی میں ’’نوائے وقت گروپ‘‘ کے دفاتر کا دورہ کیا اورنوائے وقت گروپ کی منیجنگ ڈائریکٹر رمیزہ مجید نظامی سے ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان گہرے تعلقات اور دوستی کے فروغ کے لئے مختلف امور اور تجاویز پر طویل نشست کی۔ رمیزہ مجید نظامی نے پاکستان اور چین کی لازوال دوستی، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور سی پیک کے متعلق دونوں ممالک کے بہترین ورکنگ ریلیشن اور نوائے وقت و نیشن کے کردار پر تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے تجویز دی کہ چین میں طریقہ علاج روایتی اور بہت موثر ہے اور یہ طب نبویؐ کے قریب ترہے۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک میں سنت رسولؐ کے مطابق خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے علاج کے طریقوں پر بڑی عقیدت سے عمل کیا جاتا ہے جس کے بے انتہا طبی فوائد ہیں۔ چین کے حکام کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے غور کریں اور اپنے روایتی طریقہ علاج کو پاکستان میں بھی فروغ دیں۔ پاکستان میں اس کی بہت گنجائش ہے۔ انہوں نے چینی وفد کو ترک ڈرامہ ارطغرل غازی کی طرز پر چین کی تاریخ پر مبنی ڈرامے پیش کرنے کی تجویز دی تاکہ پاکستان میں چین کے کلچر کو سمجھنے میں مدد ملے۔ ہمارے ہاں عموماً سیاستدان اور نامور لوگ جب دوسرے ممالک کے عہدیداروں سے بات ملاقات کرتے ہیں تو اپنے مفادات کو اولیت دیتے ہیں مگر محترمہ رمیزہ نظامی صاحبہ نے پاکستان کی بات کی۔ مجید نظامی صاحب بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔ ’’نوائے وقت‘‘ کا یہی عمدہ اعلیٰ و ارفع کردار رہا ہے۔ بھارت نے نوائے وقت کی بھارت دشمن موقف کے باعث ہی اسے اپنا دشمن قرار دیایہ نوائے وقت کا فخر اور اعزازہے۔ جہاں کئی میڈیا گروپ بھارت کے مفادات کا تحفظ کرتے رہے ہیں جبکہ ’’نوائے وقت‘‘کے بارے میں بھارتی سفارتکار کہتے ہیں کہ نوازشریف کے دور میں بھارت اور پاکستان کے مابین دوستی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ’’نوائے وقت‘‘رہا ہے۔ ’’نوائے وقت‘‘کو بھارت سے دشمنی کشمیر کی وجہ سے ہے۔ بھارت کشمیریوں کو ان کا حق آزادی دے دے تو دشمنی کی بنیاد ہی ختم ہو جاتی ہے۔ معلوم نہیں اس خطۂ سرزمین کے عوام فطرتاً بلیک میلر کیوں ثابت ہوئے ہیں۔ یہاںکے عوام اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اپنی ہی حکومت کے درپے ہیں۔میں پچھلی تین دہائیوں سے زائد عرصے سے یورپ اور ویسٹرن ممالک میں مقیم ہوں، یہاں کے اور وطن عزیز کے عوام میںیہ بنیادی فرق ہے کہ پاکستان میں ایڈہاک بنیادیوں پر یا کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے لیکچرر ،اساتذہ ،پیرامیڈیکل سٹاف ، ینگ ڈاکٹرز اورپولیو ویکسنیٹرز،جن کو حکومت نے بوقت ضرورت کنٹریکٹ پر بھرتی کیا تھاوہ کنٹریکٹ ختم ہونے پر احتجاجاً سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ گھیرائو جلائو کی تحریکیں چلتی ہیں اور حکومت کو مجبور کیا جا تا ہے کہ وہ وسائل اور بجٹ سے ہٹ کر ان احتجاجی ملازمین کو ان کے عہدوں پر مستقل کر دیںجبکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسا ممکن نہیں۔جب کہ پاکستان میں ایک سال کی کنٹریکٹ ملازمت کے بعد اسی اسامی پر مستقل ہونے کے لیے حکومت پر دبائو ڈالنا ہماری اخلاقیات کا حصہ بن چکا ہے۔اورحکومت جو پہلے ہی معاشی مسائل کا شکار ہوتی ہے اور وہ اس بلیک میلنگ میں آ کر اس ناجائز دبائو کو قبول کر لیتی ہے۔جس کا نتیجہ بعدازاں یوں نکلتا ہے کہ حکومتیں اپنے اہداف پورے نہیں کر پاتیں اور یوں ان کا ناکام ہوناٹھہر جاتاہے۔جب تک پاکستان کے عوام کو اس بات ادراک نہیں ہوگا کہ ہمیں سب سے پہلے بڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول کرنا ہے اور دوسرا یہ کہ کسی بھی کامیاب ریاست کا یہ کام نہیں کہ وہ اپنے سٹیزن کو سو فیصد جاب کی گارنٹی دیے۔ایک مثالی حکومت کا کام لوگوں کو صحت، تعلیم اور کاروبار کے لیے پسندیدہ انوائر منٹ مہیا کرنا ہوتا ہے۔دنیا کے اس وقت 216ممالک میں کہیں بھی حکومت لوگوں کو ملازمت کی گارنٹی مہیا نہیں کرتی۔عوام کے مزاج کا یہ عالم ہے کہ کہیں کوئی ایکسیڈنٹ ہویا کوئی بیمار شخص احاطہ ہسپتال میں دم توڑ جائے تو لواحقین اس کی لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیتے ہیںاور ہر موت کا ذمہ دار ہسپتال انتظامیہ ،ڈاکٹرز یا گورنمنٹ کوگردانتے ہیں۔اور ہر محکمے میں یونین بازی بھی احتجاجیوں کو آسان ہدف فراہم کرتی ہے۔ اگر ہم نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے تو ہمیں عالمی دنیا کے سنگ سنگ اپنی معاشرتی عادتوں کو بدلنا ہوگا۔
Column Name
Search
Select Year
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
Select Month
January
February
March
April
May
June
July
August
September
October
November
December
Search
Next
Home
Back
Main Menu
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contacts
Published Books
Afkar e Sehar
Benazir Bhutto
Edison
Grand Agenda
Jeenay ka Fun
Sadion Ka Beta
Taliban Aur Aalmi Aman
Jalawattan Leader
Mashriq Maghrib Milaap
Pakistan Ki Kharja Policy
Sohar Wardi sey Wardi Tak
The Great Three
20 Dictators of The 20th Century
Hakayat Roomi
Taliban: The Global Threat