matloobwarraich@yahoo.com -
001-647-6276783
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contact us
Chairman
Punjab National
Party Pakistan
(PNPP)
Senior Columnist Daily Nawa-e-waqt, Lahore.
Chief Editor Daily Peoples Lahore
Political & Military Analyst, Consultant, Lobbyist, Author, Poet
آخری ہچکولے کھاتی پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس
Dated: 01-Dec-2020
آج پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے لگائے ہوئے اس پودے کی عمر نصف صدی سے زیادہ ہو چکی ہے اور راقم کو یہ شرف حاصل ہے کہ شہید بی بی بینظیر بھٹو نے اندرونی پارٹی پالیٹکس اور مخالفت کے باوجود مجھے پیپلزپارٹی فیڈرل کونسل کا نوعمر رکن منتخب کیا۔ شہید بی بی کی شہادت کے بعد پہلے جانثار کارکنوں کو رفتہ رفتہ پارٹی سے نکالا گیایا دور کیا گیا اور پھر آج لولی لنگڑی بھٹو شہید کی پیپلزپارٹی کو لاوارثوں کی طرح چھوڑ دیا گیا ہے اور میرا دعویٰ ہے کہ آپ پنجاب میں پیپلزپارٹی کی قیادت کے پانچ نام نہیں بتا سکتے۔ جب تک لاہور اور پنجاب بھر میں جھونپڑیوں اور غریبوں کی چھتوں کے اوپر پیپلزپارٹی کا جھنڈا لہراتا رہا اور خصوصاً لاہوریے یہ جانتے ہیں کہ مشرف کے آٹھ سالہ اقتدار میں میرے جوہر ٹائون لاہور والے گھر پر پارٹی کا ترنگا ببانگ دہل لہراتا رہااور جب سے بلاول ہائوس لاہور اربوں روپے کی لاگت سے تیار ہوا ہے تب سے بھٹو غریب کارکن کے دل سے نکل کر محلات میں جا بسا ہے۔پنجاب میں سے پیپلزپارٹی ہمیشہ 80یا 90قومی اسمبلی کی سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی تھی مگر آج یومِ تاسیس پر حالت یہ ہے کہ پیپلزپارٹی پنجاب سے اپنا ایک بلدیاتی کونسل بھی منتخب نہیں کر اسکتی۔ پاکستان پیپلزپارٹی آج 53سال کی ہو گئی۔ 30نومبر 1967ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے اس پارٹی کی بنیاد رکھی۔ وہ پاکستان کی سیاست اور جمہوریت کو زمین کی پستیوں سے آسمان کی بلندیوں تک لے گئے۔ حالات گردش اور وقت کی ضرورت نے بینظیر بھٹو شہید کو ان کا جاں نشین بنایا۔حالات غیر معمولی اورروح فرسا نہ ہوتے تو ذوالفقار علی بھٹو کسی پارٹی کے لیڈر کو اپنا جاں نشین بناتے۔ بینظیر بھٹو نے پارٹی کا پرچم اپنے عظیم باپ کی طرح بلند رکھا، اسے جھکنے نہ دیا۔ شہید بے نظیر بھٹوکے بعد پارٹی کی جاں نشینی بھی شب خون کی زد میں آگئی۔ بڑے لوگوں کی پارٹی پر چھوٹی سوچ کے حامل لوگ قابض ہو گئے۔ اقتدار میں پارٹی آئی تو پوری دنیا کو معلوم ہے، ذوالفقار علی بھٹو کے نام اور بے نظیر بھٹو شہید کے لیاقت باغ میں بہے تازہ خون کے باعث آئی۔2008ء کے انتخابات میں کامیابی بینظیر بھٹو کی چلائی ہوئی جاندار انتخابی مہم کی مرہونِ منت تھی۔ اقتدار میں آنے کے بعد زیادہ مشکل مقبولیت کو برقرار رکھنا ہوتا ہے، وہ کتنی برقرار رہی 2013ء کے انتخابات میں دنیا نے دیکھ لیا۔ پنجاب نے پیپلزپارٹی کو ہمیشہ عزت دی، اعتماد دیا اور ووٹ دیا۔ 2013ء کے الیکشن میں بھٹوز کا جعلی جاں نشینی کرنے والوں کو ہر صوبے میں لوگوں نے مسترد کر دیا۔ سکڑسکڑ کے پارٹی سندھ تک محدود رہ گئی۔ وہاں بھی جو سیٹیں وڈیرا شا ہی کی وجہ سے ملیں۔ اگلے الیکشن میں وہاں سے بھی صفایا ہوتا نظر آتا ہے۔ گلگت بلتستان میں پی پی پی بہت کچھ کر سکتی تھی۔ ن لیگ کو اس کا بیانیہ لے ڈوبا۔ اس کا خلا پی پی پی پُر کر سکتی تھی۔ بلاول نے وہاں مہم چلائی مگر وہ کارکردگی نہ دکھا سکے۔مہم کے پہلے دن ہی سے دھاندلی کا شور اٹھا دیا۔ تحریک انصاف عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکی۔ مہنگائی ہے ،بے روزگاری ہے اور بھی مسائل ہوں گے مگر وہ کرپشن کے خاتمے اور کڑے احتساب کے لیے کمٹڈ ہے ۔ کسی حد تک احتساب ہوتا ہوا نظر بھی آ رہا ہے۔ کرپشن کے ماضی میں کھلنے والے شگوفے اب نہیں کھلتے۔ مریم نواز اور بلاول موجودہ حکومت کے احتساب کا نعرہ لگاتے رہے۔ کرپشن میں گلے تک دھنسے ہوئے لوگ کرپٹ لوگوں کا ایسا ہی حساب کریں گے ، احتساب کریںگے جیسا 30سال سے کر رہے ہیں۔ ’’دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ‘‘ عوام نے جی بی میں آئینہ دکھا دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کا جلسہ نصف صدی سے ہوتا آیا ہے۔آج کرونا زوروں پر ہے جلسے سے گریز کی ضرورت تھی مگر ضد کی گئی کہ جلسہ ضرور کریں گے، ہر صورت میں کریں گے۔ یوسف رضا ملتانی خود کرونا کا شکار ہوئے، ایک بیٹا بھی ہوا، مریم نواز کے شوہر ہوئے ،کائرہ ہوئے مگر پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت مان کر نہ دی۔ ادھر مریم کی دادی کی میت لندن سے آئی دوسرے دن وہ بھی جلسے میں شرکت کا عزم ظاہر کر رہی تھیں۔ ابا جی نے کہا ہے کہ یہ ذاتی دُکھ ہے۔ عوام کا دکھ بڑا ہے۔ ذاتی دکھ بھول کر جلسہ میں جائو۔ایسے موقع پر انسان کو اپنی ہوش نہیں ہوتی ان کو جلسوں کا جنون ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے جلسے کی سقراطانہ توجیح پیش کی ہے۔ کہتے ہیں لوگ روز بازار میں جاتے ہیں جلسہ تو صرف ایک دن ہونا ہوتا ہے۔ لوگ بازار میں جلسے کرنے جاتے ہیں؟ لوگ بازار نہ جائیں روزگار نہیں چلتا، گھر نہیں چلتا۔ جلسہ نہ ہو تو کیا ہوسکتا ہے؟ صرف کرونا سے بچا جا سکتا۔ بلاول ویڈیو لنک سے خطاب کریں، کیونکہ ان کو کروناہے،جلسے میں آنے والے بے شک کرونا کا شکار ہو جائیں ان کو بھی وڈیو لنک سے خطاب سننے دیں ۔ بہرحال جلسے کا حشر دنیا نے دیکھ لیا۔ حکومت گرانے کے لیے ایسے جلسے جلوس کچھ نہیں کر سکتے۔ خد اکے بندو !حکومت سے نجات حاصل کرنی ہے تو اسمبلیاں چھوڑ دو، کشتیاں جلا دو، ادھر آنے کو تیار نہیں۔ میاں نوازشریف کہتے ہیں کہ 2018ء کے انتخاب کے بعد مولانا فضل الرحمن کی بات مان لینی چاہیے تھی۔ ہم لوگ اسمبلیوں میں نہ جاتے، یہ ایسی غلطی ہے جو آج بھی درست ہو سکتی ہے مگر استعفیٰ کیا یہ لوگ دیں گے۔ گلگت بلتستان میں بھی ویسا ہی دھاندلی کاراگ الاپ رہے ہیں اور اسمبلی میں بھی براجمان ہیں۔ یہ کس کو بیوقوف بناتے ہیں، عوام کو نہیں بنا سکتے ،کیا خود بن رہے ہیں۔ پی پی پی کے جینوئن جیالوں کو پی پی پی کا یومِ تاسیس مبارک ہو۔یہ جیالے کوشش کریں کہ پارٹی بھی جینوئن لوگوں کے ہاتھوں میں آ جائے۔
Column Name
Search
Select Year
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
Select Month
January
February
March
April
May
June
July
August
September
October
November
December
Search
Next
Home
Back
Main Menu
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contacts
Published Books
Afkar e Sehar
Benazir Bhutto
Edison
Grand Agenda
Jeenay ka Fun
Sadion Ka Beta
Taliban Aur Aalmi Aman
Jalawattan Leader
Mashriq Maghrib Milaap
Pakistan Ki Kharja Policy
Sohar Wardi sey Wardi Tak
The Great Three
20 Dictators of The 20th Century
Hakayat Roomi
Taliban: The Global Threat