matloobwarraich@yahoo.com -
001-647-6276783
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contact us
Chairman
Punjab National
Party Pakistan
(PNPP)
Senior Columnist Daily Nawa-e-waqt, Lahore.
Chief Editor Daily Peoples Lahore
Political & Military Analyst, Consultant, Lobbyist, Author, Poet
اوورسیز پاکستانیوں کی نسل کشی کی سازش
Dated: 09-Feb-2021
وزیراعظم عمران خان نے لوگوں کے ساتھ براہِ راست رابطے کا فیصلہ کرکے اس پر عمل بھی شروع کر دیا۔ عمران خان میڈیا کو بھی پوری Respect دے رہے ہیں۔ ماضی میں بڑے اداروں بڑے نام کے صحافیوں ہی کی اعلیٰ اور مقتدر ایوانوں تک رسائی ہوتی تھی مگر اب وزیراعظم رپورٹر کو بھی بلاتے اور یہی لوگ میڈیا کا اصل چہرہ ہے۔ وزراعظم تو سوشل میڈیا کو بھی ان کی رائے حکومت کے بارے میں جاننے اور اپنا موقف بتانے کے لیے مدعو کرتے ہیں۔ گذشتہ دنوں عمران خان نے عوام سے براہِ راست فون کالز پر بات کی۔ جس میں کئی مسائل سامنے آئے۔ جن کے حل کی وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی۔ میرے خیال میں سب سے بڑا مسئلہ جس کے حل کا اعلان ہوا وہ قبضہ گروپوں کے خلاف اعلان تھا۔ قبضہ مافیا کے خلاف نہ صرف فیصلہ اور اعلان ہوا بلکہ کارروائی بھی شروع ہو گئی اور گرفت بڑے لوگوں سے شروع ہوئی ہے۔ اس حوالے سے بات کی جائے تو اوورسیز پاکستانی یقینا ایک ریلیف محسوس کر رہے ہیں۔ ان کی نہ صرف ان کے باہر جانے کے بعد کی خریدی جانے والی جائیدادوں پر قبضے ہو جاتے ہیں بلکہ آبائی جائیدادیں اور گھر بھی محفوظ نہیں رہتے۔ اس حوالے سے ماضی کی حکومتوں نے بڑے بڑے اعلان کیے مگر اوورسیز پاکستانیوں کو جو تحفظ درکار تھا وہ عنقا اور مفقود رہا جبکہ اب ان کے ساتھ بہتری کے سلوک کی امید ہے۔ قارئین میرے بھانجے سمیر احمد ناز جو کینیڈا میں ایمگرینٹس ہیں اور ان کے بچے اب سکول اور کالج جانا شروع ہوئے ہیں تو انہیں خیال آیا کہ میں اپنے بچوں کو اپنے آبائی وطن میں تعلیم وتربیت دلوائوں ۔اس سلسلے میں انہوں نے جب پاکستان کے موقر تعلیمی اداروں سے روابط کیے تو اس کے جواب میں پاکستان کے تعلیمی اداروں کی جو ڈیمانڈاور شرائط تھیں انہیں پورا کرنا ایک اوورسیز پاکستانی کے بس کی بات نہیں تھی۔اور مجھ سے رابطہ کرکے وہ پُرفکر آواز میں کہنے لگا کہ سنہرے دنوں کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے جب پاکستان چھوڑا تھا تویہ بات ہمارے علم نہیں تھی کہ اب ہمارے وطن کو ہمیں اور ہمارے بچوں کے لیے شجرِ ممنوع بنا دیا جائے گا ۔قارئین! میں بے شمار ایسے گھرانوں کو جانتا ہوں جو اپنے بچوں کو یورپ نہیں پاکستانی ثقافت کے مطابق تعلیم و تربیت دلوانا چاہتے ہیں مگر پاکستانی تعلیمی اداروں میں بیٹھے ہوئے باریش لٹیرے اپنے ہاتھوں میں بغدے اور تلواریں لیے بیٹھے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ ہر سیاسی جماعت انتخابات کے قریب تر سمندر پار پاکستانیوں سے مطلق اپنے خطابات میں بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن آج تک سمندر پار ڈیڑھ کروڑوں اوورسز پاکستانیوں کے لیے جو ہر سال تقریباً تیس ارب ڈالرز کا زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں ان کو ووٹ کا حق تک نہیں دیا گیا۔بے شمار گھرانوں نے ماضی میں امریکہ،کینیڈا اور یورپ میں غیرملکی اعلیٰ تعلیم پر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے پاکستانی نظام تعلیم کو ترجیح دی مگر پاکستان میں سمندر پار کستانیوں کے لیے مہنگی تعلیم کے سسٹم نے ان کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔ اوورسیز پاکستان کا مسئلہ صرف جائیدادوں کا تحفظ ہی نہیں ہے ان کے اور بھی مسائل ہیں جن کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پہلی بات تو یہ واضح کرنے کی ہے کہ بیرون ممالک موجود ہر پاکستانی کی آمدن لاکھوں میں نہیں ہے۔ کچھ ضرور لاکھوں میں تنخواہ لیتے ہوں گے مگر اکثر کی پاکستانی روپوں میں تنخواہیں ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ کسی کی 70ہزار ہو گی اور کسی کی لاکھ سوا لاکھ مگر پاکستان میں ہر اوورسیز پاکستانی کو لینڈ لارڈ اور رئیس سمجھ کر اس کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے کئی مافیاز سرگرم رہتے ہیں ۔ان پاکستانیوں کے مسائل میں تعلیم کے حوالے سے بھی ایک پریشانی موجود ہے۔ یورپ ،امریکہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں تعلیم ان کے شہریوں کے لیے فری ہے۔ جس ادارے میں صدر یا وزیراعظم کی اولاد زیر تعلیم ہے وہیں ایک مزدور کا بچہ بھی تعلیم حاصل کرتا ہے۔ البتہ دوسرے ممالک سے آنے والے طلبا سے بھاری فیسیں لی جاتی ہیں۔ پاکستان میں تعلیم کے حوالے دوہرا تہرا نہیں کئی معیار ہیں۔ ان پاکستانیوں کو تعلیم کے حوالے سے مسائل بلکہ مصائب کا سن کر دکھ ہوا۔ایک فراڈ جس کا مجھے علم بھی ہے اور آج کل اس سے کافی اوورسیز والدین گزر رہے ہیں وہ پاکستان کے پروفیشنل کالجز میں اوورسیز سٹوڈنٹس سے تین گناہ زیادہ اور وہ بھی us ڈالرز میں یا ان کے مساوی فیس وصول کر رہے ہیں۔ لاہور کے ایک پرائیویٹ کالج میں 2019۔2020 کے سیشن میں عام پاکستانی طالب علم سے تقریباً گیارہ لاکھ جبکہ اوورسیز سے 18000۔ یو ایس کے برابر تقریباً 32 لاکھ اور ہوسٹل کے بغیر 29 لاکھ وصول کی گئی۔نہ دینے اور شکایت کی صورت میں داخلہ کینسل کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ احتجاج کرنے پر کہا جاتا ہے کہ آپ فارنر ہیں انگریز ہیں اور آپ لوگ باہر پیسہ بہت بناتے ہیں۔ اب پاکستان میڈیکل کمیشن نے کچھ کم کر کے تقریباً 13000 یو ایس کی ہے اور پلس تین لاکھ سے زیادہ ہوسٹل کے لئے۔ روپے میں اب ٹوٹل تقریباً 24 لاکھ کے قریب بن جائے گا۔ گورنمنٹ کا لجز میں فیس اگرچہ کم ہیں لیکن وہاں بھی اسی تناسب سے اوورسیز سے زیادہ فیس لی جا رہی ہے۔اور پھر کینیڈا اور امریکی سکولوں سے گریجوایشن کرنے والوں کے 15 فیصد نمبر کاٹ لیے جاتے ہیں تاکہ وہ گورنمنٹ کالجز میں میرٹ پر نہ آئے اور وہ پرائیویٹ کالجز کا ہی رخ کریں۔آپ دوستوں سے گزارش ہے کہ آپ لوگ خود بھی اس معاملے کو تفصیلی دیکھیں اور اس کے خلاف کوئی موثر آواز اٹھائی جائے۔
Column Name
Search
Select Year
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
Select Month
January
February
March
April
May
June
July
August
September
October
November
December
Search
Next
Home
Back
Main Menu
Home
About The Author
Columns
Books
Gallery
Contacts
Published Books
Afkar e Sehar
Benazir Bhutto
Edison
Grand Agenda
Jeenay ka Fun
Sadion Ka Beta
Taliban Aur Aalmi Aman
Jalawattan Leader
Mashriq Maghrib Milaap
Pakistan Ki Kharja Policy
Sohar Wardi sey Wardi Tak
The Great Three
20 Dictators of The 20th Century
Hakayat Roomi
Taliban: The Global Threat